لندن کورٹ میں شہید ارشد شریف کا تذکرہ

آج عادل راجہ نے قوم کا قرض ادا کیا ہے اور لندن کی عدالت میں آئی ایس آئی کے سابق سیکٹر کمانڈر پنجاب ، برگیڈیئر راشد نصیر کے خلاف جاری اپنے دلائل میں آئی ایس آئی کے گھناؤنے جرائم بے نقاب کیے ہیں۔

عادل راجہ نے ارشد شریف کی شہادت کے حوالے سے تمام شواہد عدالت کے سامنے رکھے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے اس حصے نے کیس کو واضح کر دیا جس میں یہ درج تھا کہ کینیا میں ارشد شریف کے میزبان آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر سے مسلسل رابطے میں تھے۔

عادل راجہ نے ارشد شریف شہید کی صحافتی خدمات ، آزادی اظہار رائے کےلیے جرآت اظہار اور ان پہ ہونے والے ریاستی جبر اور بعد ازاں بہیمانہ قتل اور اس میں آئی آیس آئی کی براہ راست مداخلت کے حقائق عدالت کے سامنے رکھے۔

عادل راجہ نے عمران خان پہ ہونے والے قاتلانہ حملے کے شواہد بھی عدالت کے سامنے رکھے جہاں سابق وزیراعظم کی جانب سے جنرل فیصل نصیر کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کروا سکنے اور ان کے نیچے پنجاب میں تمام معاملات کو کنٹرول کرنے والے برگیڈیئر راشد نصیر کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا۔ عمران خان کے قتل کرنے کی مکمل منصوبہ بندی اور اس حوالے سے شواہد عدالت کے سامنے رکھے گئے جس میں عمران خان کے حملے سے قبل اور بعد کے بیانات اور ایف آئی آر سے لیکر آئی آئی کی مداخلت کے ناقابل تردید شواہد موجود رہے۔

عادل راجہ نے حراست میں تشدد سے شہید ہونے والے تحریک انصاف کے ایک کارکن ضلے شاہ کے حوالے سے بھی شواہد عدالت کے سامنے رکھے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے لیکر لواحقین کے موقف تک ، بہت کچھ سامنے آیا ۔ زمان پارک سے اس کی گرفتاری کے ثبوت اور پھر مسخ شدہ لاش کا کنیکشن واضح کیا گیا۔ عادل راجہ نے عدالت میں واضح کیا کہ کیسے سیاسی کارکنان کے خلاف آئی ایس آئی ریاستی جبر کر رہی ہے اور کس طرح برگیڈیئر راشد نصیر نے پنجاب میں ان جرائم کو سر انجام دیا ۔

عادل راجہ کے متعلق ہر قسم کی تنقید ہوتی ہے مگر ہر بار وہ ثابت کرتا ہے کہ وہ کسی الگ مٹی سے بنا ہوا ہے۔ وہ اس ریاستی جبر سے ٹکرا گیا ہے اور کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کر رہا۔ وہ لندن کی عدالت میں اپنا نہیں بلکہ پاکستان کا مقدمہ لڑ رہا ہے۔

Share this post:
Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Telegram

1 Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Post comment

Recent posts