Open Letter to Pakistan Army Officer’s Families and Children

پاک فوج کے آفسران کی اولادوں کے نام عادل راجہ کا کھلا خط

پاک فوج کے افسران کی اولادوں کے نام کھلا خط

 آپ کے نام یہ خط ایک ایسے شخص کی طرف سے لکھا جارہا ہے جسے آپ کے والدین غدار بتاتے ہیں۔ ملک دشمن بتاتے ہیں۔ راء کا ایجنٹ بتاتے ہیں۔ کم از کم محفلوں میں انہیں یہی کہنا پڑتا ہے بند کمروں کے حال اللہ جانتا ہے۔ مجھے آپ غدار ہی فرض کرلیں لیکن میری بات ایک دفعہ سن لیں۔ اگر آپ کو اپنی سمجھ کے مطابق بات درست لگے تو اسے درست کہیں اور میرے اٹھائے گئے سوالات کے جواب طلب کریں۔ اگر آپ کو اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق میری بات غلط لگے تو اسے ڈنکے کی چوٹ پر غلط کہیں۔ آپ کے والد اگر سینیئر مطلب سپرسیڈڈ میجر ہیں تو کافی زیادہ امکان ہے اس وقت کم از کم ہائی سکول میں ہوں گے۔ اس سے اوپر کے رینکس کے افسران کے بچے زیادہ تر ہائی سکولز کالجز یونیورسٹیز میں ہیں۔ بہت سارے اپنی پروفیشنل زندگی کا آغاز بھی کرچکے ہوں گے۔ یعنی جو شخص بھی اس خط کو خود پڑھ سکے گا میرے مطابق وہ باشعور ہے اور اس خط کے مندرجات کو اپنی عقل کے مطابق پرکھ سکتا ہے دلیل کے پیمانے پر تول سکتا ہے۔

 آغاز آپ کے والد کی پروفیشنل زندگی کے اولین دن سے۔ جب انہوں نے ملٹری اکیڈمی میں پاسنگ آوٹ کے وقت ملک سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہے۔ اس چند جملوں پر محیط حلف میں ایک چیز نمایاں ہے۔ وہ ہے سیاست سے دور رہنے کا حلف۔یعنی آپ کے والد نے اللہ پاک کو حاضر و ناظر جان کر اور پوری پریڈ کو گواہ بنا کر کہا کہ وہ پاکستان کی سیاست میں حصہ نہیں لیں گے۔ آپ اپنے والد سے پوچھیں کیا وہ اپنے حلف پر آج بھی قائم ہیں ؟ کیا ان کا ادارہ اس حلف پر مجموعی طور پر قائم ہے ؟ اگر وہ براہ راست کسی ایسی پوسٹنگ پر ہیں جہاں انکی ذمہ داریوں میں سیاست میں مداخلت شامل ہے جیسے آئی ایس آئی یا ایم آئی، تو کیا وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کرنے کے بعد بھی جو تنخواہ اور مراعات لے رہے ہیں کیا اسے آپ حلال سمجھیں گے ؟ جن کے والدین فیلڈ میں ہیں انکی ذمہ داریاں پروفیشنل نوعیت کی ہیں تو کیا وہ اپنے پورے ادارے کے اس فعل کے ذمہ دار نہیں؟ کیا انکی خاموشی کو ہم مجرمانہ خاموشی نہیں کہیں گے ؟ مجھے یقین ہے آپ باشعور لوگ ہیں آپ نے پہلے ہی یہ سوال کیا ہوگا۔ اس کا آپ کو کوئی نہ کوئی جواب بھی ملا ہوگا۔ کیا وہ جواب یہ تو نہیں کہ اس ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کا تحفظ ہمارا فرض ہے۔ اگر یہ جواب ملا ہے تو سوال یہ ہے کہ آپ کو کس قانون کس آئین یا کس حیثیت میں دفاع سے آگے نکل کر ملک کی خارجہ پالیسی ، ملک کی داخلہ پالیسی ملک کے نظام انصاف ، ملک کے تعلیمی نظام ، ملک کے میڈیا میں مداخلت کا حق حاصل ہے؟ اور یہ حق صرف فوج ہی کو کیوں حاصل ہے؟ ایجوکیشن ، پولیس ، واپڈا کسی بھی دوسرے ادارے کو یہ حق پھر کیوں حاصل نہیں؟ یا وہ ایسے اختیارات کیوں استعمال نہیں کرتے ؟ کیا اسکی وجہ صرف اس ادارے کی طاقت ہے؟ اگر آپ کے والد اور انکے ادارے کو یہ حق صرف طاقت کی بناء پر حاصل ہے تو کیا آئین و قانون سے ہٹ کر طاقت کے زور پر من مانی کرنے والے کو ہم سادہ زبان میں “بدمعاشی” نہیں کہتے؟

 اگر آپ کو جواب یہ ملا ہے کہ سیاستدان کرپشن کرتے ہیں نااہل ہیں اور ہم ایماندار ہیں اہل ہیں تو پھر کیا آپ کے ذہن میں کبھی یہ بات نہیں آئی کہ فوج کے گزشتہ سربراہ کے اثاثوں میں چھ سال میں 1300 کروڑ روپے کا اضافہ کیسے ہوا؟ مزید وضاحت یہ کہ یہ اضافہ پنشن ، گریجویٹی ، پراویڈینٹ فنڈ اور دوران سروس اور بعد از ریٹائرمنٹ ملنے والے پلاٹوں سے علیحدہ ہے۔ ایک اور جنرل نے چھ سو ملین ڈالر یعنی قریب 17000 کروڑ روپے مالیت کی فوڈ چین کیسے کھڑی کرلی؟ ایک اور ریٹائرڈ آرمی چیف کے بھائیوں کے نام پر 2600 کروڑ روپے کی پراپرٹی کیسے بن گئی؟ یعنی جو الزام آپ کے والد سیاستدانوں پر لگا رہے ہیں کیا ان الزامات سے ان کا اپنا ادارہ پاک ہے؟ اگر سیاست دان نااہل ہیں تو فوج نے کونسی اہلیت دکھائی ہے؟ سری لنکا جیسے ملک نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ابھی تک پاکستان ایسا کیوں نہیں کرپایا؟ کبھی نیوی کے اربوں مالیت کے جہاز تباہ ہورہے ہیں کبھی میانوالی میں تیس جہاز تباہ ہورہے ہیں اگلے روز 23 فوجی جوان شہید ہوئے ہیں اگر یہ ادارہ اس قدر اہل ہے تو ابھی تک دہشتگردی کا خاتمہ کیوں نہیں کرپایا؟ کیا اسکی وجہ یہ تو نہیں کہ آپ کے والد اور ان کا ادارہ اپنے اصل فرائض انجام دینے کی بجائے کرپشن کے مواقع تلاش کرنے اور ملک میں اپنا ناجائز قبضہ برقرار رکھنے کےلیے سیاست اور کاروبار پر زیادہ توجہ دے رہا ہے؟

کیا کبھی آپ نے یہ سوال پوچھا کہ ڈیڑھ لاکھ سے تین لاکھ روپے تنخواہ میں آجکل پاکستان میں کسی شہری مڈل کلاس آدمی کا گھر مشکل سے چلتا ہے اس تنخواہ میں آپ کے والد کے اثاثوں میں اضافہ کیسے ہورہا ہے؟ کینٹ میں بننے والا پلازہ ، کسی کاروبار میں آپ کے والد کی شراکت داری ، کسی بیکری کسی ریسٹورنٹ کسی فیکٹری کسی پٹرول پمپ کسی ہوٹل کسی کمپنی میں آپ کے والد نے سرمایہ کاری کہاں سے کررکھی ہے جو آپ کو وہ اپنا سائیڈ بزنس بتا رہے ہیں؟ کیا آپ کو ان سے یہ نہیں پوچھنا چاہیے کہ یہ حصہ داری کہیں پرمٹ لیکر دینے ، کوئی این او سی نکلوانے یا کوئی اور انتظامی رکاوٹ دور کروانے کے صلے میں تو نہیں ملی؟ اور کیا ایسی کسی غیر قانونی خدمت کے بدلے میں ملنے والی حصہ داری کو آپ رشوت نہیں سمجھتے ؟ ملک کے تمام کاروباری حضرات کو آئے روز پولیس ، ایل ڈی اے ، کے ڈی اے ، سی ڈی اے ، محکمہ بجلی گیس پانی تنگ کرتا ہے لیکن جس کاروبار میں آپ کے والد کی حصہ داری ہے اس کو کبھی ایسے مسائل نہیں دیکھنے پڑے کیوں؟ کیا آپ کے والد کے اثر و رسوخ کی وجہ سے؟ اور اگر کوئی موقع یا ریلیف جو پاکستان میں کسی عام آدمی کو حاصل نہیں وہ صرف آپ کے والد کو حاصل ہے تو کیا پھر اس سے ہونے والی آمدن کو آپ جائز سمجھتے ہیں ؟ کیا اس کو اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کہیں گے؟ اور ناجائز چیز حلال ہوتی ہے یا حرام یہ تو آپ یقینا جانتے ہیں۔

 آپ کے والد اگر میجر ہیں تو انہیں مراعات کے نام پر کنال کا ایک پلاٹ ، ساتھ ایک اپارٹمنٹ اگر لیفٹننٹ کرنل ہیں تو دو پلاٹ فل کرنل ہیں تو تین پلاٹ بریگیڈیر ہیں تو تین پلاٹوں کیساتھ ایک کمرشل پلاٹ میجر جنرل ہیں تو دو کمرشل پلاٹ ڈی ایچ اے کا دو کنال کا پلاٹ اور گزشتہ تین پلاٹ ساتھ اپارٹمنٹ مل رہے ہیں۔ آپ میں سے اکثریت آرمی پبلک سکولز کالجز میں پڑھتی ہے وہاں کسی عام پاکستانی بچے کی فیس پندرہ ہزار ہے تو آپ کی فیس دو ہزار سے بھی کم ہے۔ آپ کو بچپن سے ایسی لاتعداد مراعات حاصل ہیں ۔ آپ نے شاید یہ سوال تو کبھی نہیں کیا ہوگا کہ صرف آپ کے والد اور انکے ادارے کے دیگر افسران پر یہ نوازشات کی بارش کیوں ہے؟ کیا آپ کے والد ہی کے گریڈ میں کسی محکمہ تعلیم کے افسر کو بھی ایسی ہی مراعات ملتی ہیں؟ ڈاک کا اٹھارویں ، انیسویں یا بیسویں گریڈ کا افسر بھی اتنے یا اس سے آدھے یا تین گنا کم پلاٹ یا مراعات حاصل کرپاتا ہے؟ اگر کسی اور محکمے میں یہ سب مراعات یا سہولیات نہیں مل رہیں تو آپ کے والد اور انکے ادارے کو یہ سہولیات کیوں مل رہی ہیں؟ کیا عام پاکستانیوں کے لیے الگ قانون اور آپ کے والد کے لیے الگ قانون ہے؟ ان سب کے بچوں کو سستی تعلیم کیوں حاصل نہیں ؟ باقی تمام پاکستانیوں کے بچے کیوں اتنی سستی تعلیم حاصل نہیں کرپاتے؟

 شاید آپ میں سے کچھ باشعور نوجوانوں نے اپنے والد سے یہ سوال پوچھا ہو تو کیا آپ کو یہ جواب تو نہیں ملا کہ ہمارا ادارہ جان کی قربانیاں دیتا ہے اس لیے یہ سب مراعات میسر ہیں۔ تو پھر اگلا سوال پوچھیے جان کی قربانی تو پولیس کے لوگ بھی دیتے ہیں ان کو اس کا چوتھا حصہ مراعات بھی کیوں نہیں ملتیں ؟ واپڈا کے سینکڑوں لائن مین دوران ڈیوٹی کرنٹ لگنے سے جان گنوا بیٹھے ہیں یا زندگی بھر کےلیے مفلوج ہوچکے ہیں۔ کیا وہ بھی اپنی جان کی قربانی اسی ملک کےلیے ہی نہیں دے رہے؟ انہیں یہی مراعات یا اس سے دس گنا کم مراعات بھی کیوں حاصل نہیں؟

 آپ سکولز کالجز میں نوٹ کرتے ہیں کہ سٹیشن کمانڈر صاحب یا جی او سی صاحب کے بچوں کو آپ کے کرنل یا میجر صاحب والد کے مقابلے میں زیادہ پذیرائی ملتی ہے۔ ان بچوں کو ہر موقع پر آگے آگے رکھا جاتا ہے جس پر آپ کا دل کڑھتا ہے۔ آپ گھر جا کر شکایتیں بھی لگاتے ہیں۔ تو کیا اس ملک کے عام عوام کے بچوں کا دل آپ کو ملنے والی اضافی مراعات دیکھ کر نہیں کڑھتا ؟ کیا وہ بچے بھی برابری کی سہولیات کے حقدار نہیں ؟ کیا یہ ملک برابر ان کا بھی نہیں؟ آپ جانتے ہیں اس ملک میں لاکھوں بچے سکول نہیں جاتے ، کروڑوں بچوں کو دو وقت کی روٹی نہیں ملتی ، لاکھوں بچوں کے جسم پر کپڑے پورے نہیں، لاکھوں بچے سڑک پر کھلے آسمان ، کسی جھگی یا کچے گھر میں سوتے ہیں۔ کیا آپ کے والد کے ادارے کی بدمعاشی اور طاقت کے باعث آپ کو جو اضافی مراعات اور سہولیات مل رہی ہیں کیا یہ کسی غریب کی روٹی کا نوالہ کسی مزدور کے بیٹے کے پھٹے کپڑے کسی یتیم لڑکی کی تعلیم یا شادی پر استعمال نہیں ہونی چاہییں؟ آپ کا کھانا ہضم ہوجائے اگر آپ کو معلوم ہو کہ آج اس ملک میں دس لاکھ بچے بھوکے سوئے ہیں اور آپ کے پاس وہ وسائل ہیں جن پر ان بچوں کا بھی برابر کا حق ہے ؟

 جو لوگ یونیورسٹیز میں جارہے ہیں پروفیشنل زندگی شروع کرچکے ہیں کیا وہ نہیں جانتےکہ ان کے والد یا ان کے ادارے کی زیر نگرانی ججز ، سیاستدانوں ، بیوروکریسی کے بیڈ رومز میں خفیہ کیمرے لگائے جاتے ہیں۔ 

کیا آپ لوگ برداشت کرلیں گے کہ آپ کی ماں کے کمرے میں خفیہ کیمرہ لگا کر انکی ننگی ویڈیو بنا کر آپ کے والد کو بلیک میل کرلیا جائے؟ یا آپ کی بہن کی ویڈیو کسی کیمرے اسے ریکارڈ ہو اسے دس بیس لوگ دیکھیں یا پھر کسی کو مثال بنانے کےلیے وہ ویڈیو لیک ہوجائے وہ پورا ملک دیکھے؟ یا آپ کے اپنے بیڈ رومز میں ایسے خفیہ کیمرے موجود ہوں؟ اگر آپ یہ سب تصور بھی نہیں کرنا چاہتے تو آپ کے والد یا ان کے ادارے کے دیگر لوگ اتنا گھٹیا اور گرا ہوا کام کیوں کررہے ہیں؟

کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ آپ کے والد کو ننگا کرکے ان پر تشدد کیا جائے؟ اس دوران ان کی ویڈیو بھی ریکارڈ ہو؟ ان کے خفیہ اعضاء پر کرنٹ لگایا جائے؟ اگر آپ یہ سب اپنے والد کےلیے پسند نہیں کرتے تو آپ کے والد یا انکے ادارے کے دیگر افسران یہ کام کیوں کررہے ہیں؟

آپ جہاں بھی اپنے چھاونی یا فوج کے ببل سے باہر نکلتے ہیں کیا آپ کو دکھائی نہیں دیتا کہ لوگ آپ کے والد کے ادارے سے شدید نفرت کررہے ہیں۔ فوج کی وہ عزت جو آپ نے دس سال پہلے دیکھی تھی وہ کہاں گئی ؟ آپ کو کئی جگہوں پر عام پاکستانیوں کے سامنے یہ بتاتے ہوئے بھی اب شرم آتی ہے کہ میں فوجی افسر کا بیٹا ہوں۔ کیا اس کے قصوروار آپ کے والد تو نہیں؟

آپ پیدا ہوئے ، آپ کو شعور نہیں تھا۔ آپ نے ہر بچے کی طرح اپنے والد کو اپنا ہیرو سمجھا ۔ آپ کے والد نے آپ کو تمام ممکن سہولیات مہیا کیں آپ کی تعلیم پر پیسہ لگایا۔اب اگر آپ کو سمجھ آگئی ہے تو آپ اپنی تعلیم یا اپنی ذات تو ڈیلیٹ نہیں کرسکتے لیکن کیا آپ نہیں سمجھتے کہ حلف کی خلاف ورزی کرنے ، طاقت کے زور پر بدمعاش کی طرح سہولیات چھیننے ، کرپشن کرنے، اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے ، لوگوں کو ننگا کرکے تشدد کرنے ، کسی کی ماں بہن بیٹی کو برہنگی کی حالت میں ریکارڈ کرنے پر آپ کے والد یا انکے ادارے سے وابستہ دیگر افسران درحقیقت حرام کما رہے ہیں۔ آپ کو جو کھلایا جارہا ہے وہ حرام ہے۔ وہ کسی کا چھینا ہوا حق ہے۔ پورے پاکستان میں سیاسی شعور اس وقت اپنی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ آپ بھی خبریں دیکھتے سنتے اور پڑھتے ہیں۔ کسی کی ماں کا گریبان پھاڑا جارہا ہے ، کسی امیدوار کے گھر چھاپے مارے جارہے ہیں، کسی کاگھر توڑا جارہا ہے ۔ آپکے والد شاید آپ کو بتاتے ہوں گے کہ ان لوگوں نے نو مئی کو فوج کیخلاف سازش کی تھی ۔ آپ اپنےوالد سے پوچھیں یہ کونسی سازش تھی جس کے لیے عمران خان نے بار بار تحقیقات کا کہا۔ آپ کے والد کےادارے کے پاس جو ناقابل تردید ٹھوس شواہد ہیں وہ ابھی تک کسی عدالت میں کیوں پیش نہیں کیے گئے۔ آپ ایک فوجی کے بچے ہیں۔ لیکن پاکستان کا بچہ بچہ آپ سے نفرت کرتا ہے۔ آپ کے والد سے نفرت کرتا ہے ان کے ادارے سے نفرت کرتا ہے زرا ان سے پوچھیں تو سہی ایسا کیوں ہوا؟

اگراب آپ کو سمجھ آگئی ہے تو کیا اب وقت نہیں کہ آپ اپنے والد کی اصلاح کریں تاکہ جو گزر گیا وہ گزر گیا لیکن آئندہ آپ اور آپ کے والد صراط مستقیم پر چلیں؟ یا پھر آپ کو بھی ان عیاشیوں کا چسکا پڑ چکا ہے اور آپ کوحرام یا حلال میں کسی فرق کی کوئی تمیز نہیں؟ مجھے امید ہے کہ میری تمام باتوں پر آپ لوگ ٹھنڈے دل سے غور کریں گے۔ اگر آپ کو میری باتیں غلط لگتی ہیں تو مجھے آپ لوگ بتائیں کہ میں نے ایسا کیا غلط کہا ہے۔ میرا ڈی ای ایم میرے تمام رابطہ نمبرز آپ لوگوں کے پاس موجود ہیں۔ میری تمام پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ اس میسج کو زیادہ سے زیادہ ریٹویٹ کریں اور آپ کے احباب میں جتنے بھی لوگ آرمی افسران کی اولادیں ہیں ان تک یہ خط ضرور پہنچائیں۔ اللہ نگہبان

You may use Contact Us form to privately send your response.