Open Letter to Soldiers and Junior Officers of Pakistan Army

سپاہ اور جونئیر آفسران کے نام عادل راجہ کا کھلا خط

پاک فوج کی سپاہ اور جونئیر افسران کے نام کھلا خط اسلام و علیکم امید ہے آپ سب لوگ خیریت سے ہوں گے۔ مجھے آپ لوگوں کے محبت نامے مختلف زرائع سے پہنچتے رہتے ہیں۔ چند لوگوں کے شکوے یا اس سے بڑھ کر غداری کے فتوے بھی میرے علم میں آجاتے ہیں۔ آج میں آپ کے محبت ناموں اور چند لوگوں کے فتووں کا جواب دینے کےلیے آپ سے مخاطب ہوں۔ آپ کو جواب کیا دینے ہیں میں خود اس وقت مجسم سوال ہوں۔ امید ہے آپ کے سوالوں کے جوابات آپ کو میرے سوالوں میں مل جائیں گے۔ اور میرے سوال کا جواب آپ لوگوں میں پیدا ہونے والی آگہی ہوگی۔ آج 16 دسمبر ہے۔ یہ دن پاکستان کی تاریخ میں اپنے اندر دو بدنصیب واقعات سموئے ہوئے ہے۔ ہمارا ملک اسی تاریخ کو دولخت ہوا۔ ہمارے ایک سکول پر پاکستان کی تاریخ کا بدترین حملہ ہوا اور ڈیڑھ سو کے قریب طلبہ کو شہید کردیا گیا۔ مزید بدقسمتی یہ کہ یہ دونوں واقعات افواج پاکستان کیساتھ جڑے ہیں اسی لیے اس دن آپ لوگوں کی یاد آئی۔ پاکستان کا دو لخت ہونا ہماری تاریخ کا بدترین لمحہ ہے۔ سب سے پہلے اپنے لوگوں کو احتجاج نہ کرنے دیا گیا، پھر اپنے لوگوں پر ظلم و تشدد شروع کردیا ، پھر اپنے لوگوں کا قتل عام شروع کردیا ، پھر اپنی ہی خواتین کا ریپ شروع کردیا پھر اپنے ہی لوگوں کو شفاف الیکشن کا حق نہ دیا، پھر جب اپنے لوگ اس کے باوجود جیت گئے تو بھی انہیں اقتدار منتقل نہ کیا گیا ایک منٹ زرا رکیے، یہ سب تو کچھ سنا سنا سا لگ رہا ہے نا؟ اپنے لوگوں پر تشدد تو پاکستان میں اب بھی کیا جارہا ہے، الیکشن بھی نہیں ہونے دیا جارہا ، خواتین بچوں بوڑھوں پر جبر جاری ہے، خواتین کو جیلوں میں بدسلوکی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، لوگوں کے بیڈ رومز میں خفیہ کیمرے لگائے جارہے ہیں۔ تھوڑا سا مزید رکیے! یہ سب کر کون رہا ہے؟ آصف زرداری کررہا ہے؟ نواز شریف کررہا ہے؟ فضل الرحمان کررہا ہے؟ نہیں !! یہ سب تو آپ کا ادارہ کررہا ہے۔یہ سب تو پاک فوج کی سرپرستی میں ہورہا ہے۔ یہ تو سارا معاملہ مزید گھمبیر ہورہا ہے۔پاک فوج پر یہی الزامات اس سے قبل مشرقی پاکستان میں بھی لگے تھے نا ؟ آج تک ہم ان الزامات کو جھٹلاتے چلے آئے تھے۔ کبھی اسے بھارت کی کارستانی قرار دیتے کبھی بنگلہ دیشی ادیبوں کی داستان گوئی لیکن آج سب کچھ اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتا دیکھ کر ہم کیسے مان لیں کہ یہ سب آپ نے تب نے یا آپ کے اجداد نے نہیں کیا۔ آپ کو برا تو نہیں لگ رہا کہ جنسی زیادتی سے لیکر قتل عام تک کے الزامات آپ پر لگائے جارہے ہیں۔ اگر تو برا لگ رہا ہے تو پھر تو کم از کم مجھے اتنی تسلی ہے کہ آپ کے ضمیر زندہ ہیں اگر برا نہیں لگ رہا تو مجھے افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ آپ لوگوں کے ضمیر مرچکے ہیں۔ دوسرا واقعہ جو 16 دسمبر سے جڑا ہے وہ بھی اسی قدر افسوسناک ہے۔ دہشتگردوں نے ہمارے ڈیڑھ سو بچے بھون کررکھ دیے۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا دہشتگردی کا اکلوتا واقعہ نہیں تھا۔ لیکن شاید سب سے بھیانک ضرور تھا۔ یہ واقعہ کن لوگوں نے کیا؟ وہی جو کبھی آپ کے ادارے کے اثاثے تھے۔ جو آپ کے اپنے پالے ہوئے لوگ تھے۔ جن کی مدد سے آپ نے اپنے تئیں روس کو شکست دی۔ وہی لوگ جب بھوکے ہوئے تو آپ کے بچوں پر پل پڑے۔ دونوں واقعات میں ایک چیز مشترک ہے۔ بنگلہ دیش میں فوج نے داخلہ پالیسی میں دخل دیا اس کا نتیجہ ملک کی علیحدگی کی صورت میں نکلا۔ افغانستان میں آپ نے ملک کی خارجہ پالیسی کی کمان سنبھالی اس کا نتیجہ تباہی کی صورت میں نکلا۔ جب جب آپ اپنی ڈومین مطلب دائرے سے نکلے تب تب ملک کا نقصان ہوا۔ آپ نے رجیم چینج آپریشن کیا۔ ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری کا طوفان آگیا۔ آپ نے معاشی سرمایہ کاری کونسل بنائی ابھی تک ایک روپے کی سرمایہ نہیں آسکی۔ جب سے آپ نے کٹھ پتلیاں لا کر بٹھائی ہیں ابھی تک پاکستان میں کسی غیر ملکی سربراہ مملکت نے قدم نہیں رکھا۔ یعنی آپ نے جس چیز کو ہاتھ لگایا وہ کوئلہ ہوگئی۔ آپ میں سے شاید کچھ لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ میں ہر چیز کا الزام آپ لوگوں پر کیوں ڈال رہا ہوں۔ یہ تو آپ کے ادارے کے سربراہان کی پالیسیاں تھیں۔ تو جناب عالی سندھ میں بلوچستان میں نہتے لوگوں کو گولیاں سربراہ جا کر ماررہا ہے؟ لوگوں کے بیڈ رومز میں کیمرے ندیم انجم خود گھس کر لگا رہا ہے؟ عوام کو اٹھا کر تشدد کا نشانہ فیصل نصیر خود بنا رہا ہے؟ نہیں ! آپ اور آپ جیسے لوگ اس کارخیر میں حصہ ڈال رہے ہیں۔ آپ اس ملک کی تباہی اور بربادی کے ذمہ دار ہیں۔لیکن آپ اس سب کی قیمت کیا لے رہے ہیں؟ ایک پلاٹ ، دو پلاٹ ، تین پلاٹ ؟ مختلف کاروباروں میں حصہ ، کہیں کسی زمین پر قبضہ ؟کہیں کوئی اہم تعیناتی ؟ کیا آپ لوگ واقعی اتنے سستے میں بک رہے ہیں؟ کیا آپ جانتے ہیں اس قیمت کی وصولی کے لیے آپ کیا قربان کررہے ہیں؟جو لوگ آج کپتان اور میجر ہیں یا کرنل ہیں ان میں سے چند پانچ دس پندرہ سالوں میں ، یونٹ، بریگیڈ، فارمیشن کمانڈر ہوں گے۔ کور کمانڈرز ہوں گے ، کوئی ایک آدھ آرمی چیف بننے کے قریب ہوگا یا بن چکا ہوگا آپ کس فوج کی کمان کررہے ہوں گے؟ جس سے سارا ملک نفرت کررہا ہوگا؟ جس کی طاقت قوت ایک عوامی جھٹکے کی مار ہوگی؟ جس کے بڑے بڑے افسران کو ہر وقت اپنی جان کے لالے ہوں گے کہ کس محافظ کی گولی کب آپ کی قاتل بن جائے؟ آپ لوگ آج جو بورہے ہیں آپ وہی کل کاٹیں گے۔ جو آج آپ کے سروں پر مسلط ہیں یہ دوبئی ، آسٹریلیا ، کینیڈا ، فرانس میں جا کر مریں گے۔ ان کی جائیدادیں وہاں بن چکیں انکے بچے وہاں پہنچ چکے۔ لیکن آپ کہاں ہوں گے؟ اگر کسی دن عوام اس طرح نکل آئے جیسے کئی ممالک میں نکل آتے ہیں۔ آپ کے ذہن میں ترکی کا منظر نامہ گھوم رہا ہوگا کہ فوجیوں کی عام شہری بیلٹوں سے پٹائی کررہے ہیں۔ نہیں میں آپ کو اتنا نرم منظر نہیں دکھانے والا ۔ میں آپ کو لیبیا دکھاتا ہوں کہ معمر قذافی کو عوام نے گھسیٹ کر پائپوں سے نکالا ، جیپ کے پیچھے باندھ کر سارے شہر میں گھسیٹا اور پھر اسی کے سونے سے بنے ہوئے پستول سے اسے گولی ماردی۔ میں آپ کو افغانستان لے جاتا ہوں۔حفیظ اللہ امین کو اسکے محافظوں کے بیچ ماردیا جاتا ہے، نجیب کو مار کر لاش کابل میں بیچ چوراہے لٹکا دی جاتی ہے اور اسے کوئی اتارنے والا نہیں ہوتا۔ یہاں آپ کو ایک اور نکتہ بتا دیتا ہوں۔ یورپ امریکہ انگلینڈ میں جدید تاریخ میں کسی سربراہ مملک کو گھسیٹ کر یا ہجوم نے نہیں مارا۔ ایسے تمام واقعات صرف ان ممالک میں ہوئے ہیں جہاں تشدد کو ریاست کے ہتھیار کے طور پر سمجھا اور استعمال کیا جاتا ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر یہ سلسلہ یونہی چلا جیسے آپ چلا رہے ہیں اور ہمیں ختم کرنا چاہ رہے ہیں معلوم نہیں ہم ختم ہوں گے یا بچ جائیں گے لیکن آپ لوگ یقینا نہیں رہیں گے۔ فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ ہمارا بھی ، اپنا بھی اپنے بچوں کا بھی اور اپنے مستقبل کا بھی۔ کیا آپ گائے بھیڑیں بکریاں ہیں کہ جس کھونٹے سے باندھ دیے جاو گے وہیں بندھے رہو گے؟ کیا آپ لوگ جانور ہیں جو عقل سمجھ بوجھ نہیں رکھتے ؟ کیا آپ لوگ بکاو مال ہیں کہ ایک دو تین پلاٹ پر بک جاو گے ؟ کیا آپ لوگ عقل کے اندھے ہیں کہ آپ کو اپنا مستقبل نظر نہیں آرہا ؟ کیا آپ لوگ پتھر دل ہیں کہ آپ کو پاکستانیوں کی حالت زار نظر نہیں آرہی؟

 آپ کے جوابات کا منتظر عادل راجہ

You may use Contact Us form to privately send your response.